خیال ر کھنے کی باتیں

منیٰ میں نمازیں

اس موقع پر منیٰ میں نمازوں کے بارے میں دو آراء سامنے آتی ہیں جو بعض اوقات عازمینِ حج کے درمیان بحث و مباحثہ کا سبب بنتی ہیں۔

            اول یہ کہ منی میں قصر نماز ادا کی جائے۔ اس لیے کہ منی  میں حاجی مسافر ہوتا ہے اور مسافر قصر نما ز ادا کرتا ہے۔ جبکہ بعض علمائے کرام کی رائے یہ ہے کہ اگر مکہ، منی اور عرفات میں مجموعی طور پر پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کرنے کی نیت ہے، تو مقیم شمار ہو گا اور منی میں  پوری نماز پڑھے گا۔ حکومت سعودی عرب بھی منی کو مکہ مکرمہ کا حصہ شمار کرتی ہے۔ دونوں میں سے کسی بھی رائے پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

            یاد رکھیں حج کے دوران ہمیں لڑائی  جھگڑے سے گریز کرنا ہے کیونکہ اس کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا واضح حکم قرآن مجید میں موجود ہے۔ 

فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَ ۙ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ ط      (البقرۃ:197)

اگر امام صاحب قصر جبکہ کوئی مقتدی مقیم ہونے کی وجہ سے  پوری نماز پڑھنا چاہتا ہے تو جب امام صاحب اپنی دو رکعت نماز پوری کر چکیں تو پوری نماز پڑھنے والے مقتدی حضرات سلام کے بعد کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کر لیں۔