سر زمین سعودی عرب

کھانے سے متعلق ہدایات

  • حجاج کو ان کی بلڈنگ میں ہی کھانا دیا جائے گا۔ حجاج نظم وضبط کی پابندی کریں اورلبن یعنی لسی ، دہی، جوس اور پھل اپنے حصہ سے زیادہ لینےسےپرہیزکریں کیونکہ اپنے حصہ سے زیادہ لینے کی وجہ سے حجاج کے مابین لڑائی جھگڑے کا اندیشہ ہوتا ہے اور کبھی زیادہ کھانا بیماری اور دیگر تکالیف کا سبب بھی بن جاتا ہے۔اس کے علاوہ اشیاء کو فریج میں رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ان کی میعاد کم ہوتی ہے۔
  • مدینہ منورہ میں بعض اوقات بہت سے حجاج ایک بڑے ہوٹل میں دوسرےممالک کےحجاج کےساتھ قیام پذیر ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں پاکستانی عازمین حج کو صرف ان کے نامزد کردہ کیٹرنگ کمپنیوں سے کھانا لینا چاہیے اور دوسرے ممالک کے حجاج کی میزوں سے کھانے کی اشیاء نہ اٹھائی جائیں، یہ عمل نہایت شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔
  • قطاروں میں کھانا لیتے وقت خواتین اور عمر رسیدہ و معذور افراد کو ترجیح دینی چاہیے۔ بچا ہوا کھانا ٹوکری میں ڈالیں تاکہ ڈائننگ ایریا صاف رہے۔ کھانا اگرچہ پاکستانی باورچیوں سے تیار کروایا جاتا ہے لیکن ہر فرد کے انفرادی ذائقے کی فرمائش پوری کرنا ممکن نہیں لہذا اس معاملے میں پاکستان حج مشن سے تعاون کرنے کی درخواست ہے۔
  • زیادہ ٹھنڈے مشروبات پینے سے گریز کریں حتیٰ کہ زم زم بھی حرم میں رکھے گئے ایسے کولرز سے استعمال کریں جس پر‘‘ غیر مبرد’’ لکھا ہوتا ہے۔
  • زیادہ تر پھل، دہی ،سبزیوں اور جوسز کا استعمال کریں۔پینے کے لئے ہوٹل کے استقبالیہ میں زم زم موجود ہتا ہے ۔ اگر زم زم نہ مل سکے تو کچن یا واش روم سے نلکے والا پانی پینے کے لئے ہر گز استعمال نہ کریں بلکہ پانی کی بوتلیں خرید کر استعمال کریں۔
  • اگر آپ پانی گرم کرنے کے لئے کیتلی اور ٹی بیگ اپنے ساتھ رکھیں تو ہوٹل کی نسبت سستی چائے اپنے کمرے میں ہی بناسکتے ہیں۔