سر زمین سعودی عرب

کعبہ شریف کا تعارف

حجرِ اسود:         یہ مبارک پتھر  کعبہ شریف کے مشرقی کونے پر نصب ہےجس کی بلندی مطاف سے تقریباً ایک میٹر ہے اس پتھر کو حفاظت کے لئے  خالص چاندی کے حلقے میں رکھا گیا ہے۔ طواف کی ابتدا اور انتہا اسی مبارک پتھر کے سامنے سے ہوتی ہے۔ آنحضرت ﷺ اور آپ کے پیش رو انبیاء کرام علیہ السلام  نے اس مبارک پتھر کا بوسہ لیا ہے۔ اس لئے  طواف کرنے والوں کے لئے مسنون ہے کہ اگر با آسانی ممکن ہو سکے تو وہ اس کا بوسہ لیں ورنہ  بھیڑ کے وقت اس کا استلام کریں یعنی ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کریں۔ ہجوم کے وقت عازمینِ حج دھکم پیل کر کے ایک دوسرے کو ایذاء نہ پہنچائیں۔

رکن یمانی:         یہ کعبہ شریف کے جنوبی کونے کو کہتے ہیں۔ اگر بھیڑ کی وجہ سے اپنی یادوسروں کی ایذاء کا اندیشہ نہ ہو تو رکنِ یمانی کو دونوں ہاتھوں سے یا سیدھے ہاتھ سے تبرکاً چھوئیں۔ صرف بائیں ہاتھ سے نہ چھوئیں اور نہ ہی دور سے اس کی طرف اشارہ کر کے استلام کریں۔

ملتزم:    کعبہ شریف کے دروازے سے لے کر حجر اسود تک بیت اللہ شریف کی دیوار کو مقامِ ملتزم کہا جاتا ہے۔ اس کا عرض تقریباً 2میٹر ہے اس مقام کو ملتزم کہنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ جب طواف سے فارغ ہو جاتے تو اس جگہ آ کر کعبہ شریف سے چمٹ جاتے اور اپنے سینہ مبارک، ہاتھوں اور رخسار کو اس جگہ سے چمٹا لیتے۔ یہ اُن مقامات میں سے ہے جہاں پر دعائیں یقینا قبول ہوتی ہیں۔

حطیم:    کعبہ شریف کے شمال میں نصف گول دائرہ کی شکل کی طرح کی جگہ حطیم کہلاتی ہے۔ یہ کعبۃ اللہ کا حصہ ہے۔ اس مقام کے فضائل میں سے یہ ہے کہ اس میں نماز پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے کسی نے بیت اللہ شریف کے اندر نماز پڑھی۔ طواف کرتے وقت حطیم کے اندر سے نہیں گزرنا چاہیے۔

میزاب  (پرنالہ): یہ پرنالہ کعبہ شریف کی چھت پر شمالی سمت یعنی حطیم کی جانب کعبہ شریف کی چھت سے بارش کا پانی نکالنے کے لئے  لگایا گیا ہے۔

مطاف: خانہ کعبہ کے چاروں طرف کھلی جگہ جس میں طواف کیا جاتا ہے مطاف کہلاتا ہے۔ مختلف ادوار میں بڑھتی ہوئی عازمینِ حج کی تعداد کے پیشِ نظر مطاف میں توسیع ہوتی رہی ہے۔

مقامِ ابراہیم علیہ السلام:  حضرت ابراہیم خلیل ؑ اللہ نے ایک پتھر پر کھڑے ہو کر کعبہ شریف کی تعمیر کی۔ جس وقت حضرت ابراہیم ؑ اس پتھر پر کھڑے ہوئے تو  آپؑ کے پاؤں مبارک اس کے اندر دھنس گئے اور آپؑ کے پاؤں کے نشانات اب بھی موجود ہیں۔ مقامِ ابراہیمؑ  کعبہ شریف سے تقریباً 13میٹر کے فاصلے پرہے۔ اس کی فضیلت قرآنِ مجید اور احادیث شریف میں وارد ہوئی ہے۔

زم زم کا پانی:  نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: زم زم کا پانی اس چیز کے لئے  ہے جس کے لئے  (جس نیت سے)پیا جائے۔ یعنی یہ مبارک پانی جس مقصد کے لئے  پیا جائے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی برکت سے وہ مقصد پورا فرما دیتے ہیں۔ زم زم کا پانی ایسا مبارک ثابت ہوا کہ صدیوں سے نہ صرف اہلِ مکہ بلکہ تما م دنیا کے مسلمان اس سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ آج کل مسجدِ حرام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کدائی کے علاقے میں ایک فیکٹری لگائی گئی ہے اور وہاں زم زم کی بوتلیں دستیاب ہوتی ہیں۔

  حجاج کرام وطن واپسی پرمتوقع پالیسی کے مطابق جدہ اور مدینہ منورہ کے ایئر پورٹس سےیا پاکستانی ایئر پورٹس سے ۵ لیٹر زم زم کی پیک شدہ بوتل حاصل کر سکیں گے  ۔ اس ضمن میں حجاج کو مزید آگاہی بھی دے دی جائے گی۔

صفا و مروہ:      صفا و مروہ چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں تھیں۔ صفا کعبہ شریف سے جنوب مشرق اور مروہ بیت اللہ شریف سے شمال مشرق کی طرف واقع ہے۔ ان دونوں پہاڑیوں کی درمیانی جگہ (جہاں حج اور عمرہ کے لئے  سعی کی جاتی ہے) کو مسعٰی کہا جا تا ہے۔ مسعٰی کو سایہ دار اور کھلا کرنے کے لئے  مختلف ادوار میں توسیع ہوتی رہی ہے اور اب مسعٰی ایک تہہ خانے سمیت چار منزلہ برآمدے کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اسے سفید سنگِ مرمر سے مزین کر دیا گیا ہے۔ مسعٰی والے برآمدے کی لمبائی تقریباً چار سو میٹر ہے۔ اس کے ایک طرف صفا اور دوسری طرف مروہ پہاڑی کے نشانات ہیں۔ صفا پہاڑی کا نسبتاً زیادہ حصہ اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔

 صفا اور مروہ کے درمیان سعی ایک تاریخی واقعہ سے منسوب ہے اور وہ ہے حضرت ابراہیم ؑ کی زوجہ محترمہ حضرت حاجرہؑ کا ان پہاڑیوں کے درمیان اپنے کم سن بچے کیلئے پانی کی تلاش میں دوڑنا۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی بندی کی یہ ادا پسند آئی اور اُس نے تا قیامت تمام مسلمانوں کو پابند کر دیا کہ جو بیت اللہ میں حج اورعمرہ  کی نیت سے آ ئیں ان کے لئے  لازم ہے کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کریں۔ 

خانہ کعبہ پر پہلی نظر:       مسجد حرام میں داخل ہونے کے بعد خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑے تو یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ فَحَيِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلَامِ

اَ للّٰھُمَّ زِدْ بَيْتَكَ ھٰذَا تَعْظِيمًا وَتَشْرِيفًا وَمَھَابَۃً وَتَکْرِيْماً

وَزِدْ مِنْ حَجَّۃٍ أَوْ عُمْرَۃٍ تَشْرِيْفًا وَتَعْظِيْماً وَبِرًّا

ترجمہ:   "اے اللہ آپ کا نام سلام ہے اور آپ ہی کی طرف سے سلامتی مل سکتی ہے ،پس ہم کو سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ۔ اے اللہ ! اس گھر کی شرافت ، عظمت وبزرگی ، اور ہیبت بڑھا۔ جو اس کی زیارت کرنے والا ہو ، اس کی عزت واحترام کرنے والا ہو، حج کرنے والا ہویا عمرہ کرنے والا ہو ،اس کی بھی شرافت اور بزرگی اوربھلائی میں  اضافہ فرما ۔ "