حج کا طریقہ

منیٰ کیلئے روانگی(۱۰ذو الحجہ)

10ذی الحجہ کی صبح کی نماز فجر اور وقوف مزدلفہ کے بعد سورج طلوع ہونے سے قبل منی روانگی ہو گی۔اس دن جب عازمینِ حج مزدلفہ سے منیٰ اور پھر رمی جمرات کے لیے پیدل راستے پر چلتے ہیں توراستے میں سعودی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار عازمینِ حج کو فالتوسامان ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ کیونکہ اس سامان کی وجہ سے جمرات کے علاقے میں دوسروں کو ایذاء پہنچتی ہے اور حادثات کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا بہتر یہ ہوگا کہ مزدلفہ سے منیٰ پہنچنے کے بعد پہلے اپنا فالتو سامان یعنی بیگ ، چٹائی اور چھتری وغیرہ اپنے خیمے میں رکھیں اور پھررمی جمرات یعنی کنکریاں مارنے جائیں۔آج حجاج کرام کا مصروف ترین دن ہے۔ منی میں آج  حجاج کے اہم افعال حج میں جمرۂ عقبہ کی رمی،قربانی اورحلق یاقصر شامل ہیں۔  

جمرۂ عقبہ کی رمی: (واجب /10ذو الحجہ)

جن مقامات پر کنکریاں ماری جاتی ہیں انہیں جمرات کہتے ہیں۔ رمی کے معنی مارنا ہے اور کنکریوں کو جمار کہتے ہیں ۔ جن تین مقامات پر رمی ٔ جمار ہوتی ہے انہیں جمرۂ عقبہ، جمرۂ وسطی اور جمرۂ اولیٰ یا اُخریٰ کہتے ہیں۔ 10ذو الحجہ کومنیٰ پہنچ کر صرف جمرۂ عقبہ  کی رمی کرنا  واجب ہے۔ مسنون وقت طلوع آفتاب سے زوال آفتاب تک ہے لیکن سعودی علماء کے فتاوٰی کے مطابق موجودہ حالات کے پیشِ نظر مغرب تک بلکہ مغرب کے بعد بھی بلا کراہت جائزہے (ضعیف، عورتوں اور بچوں کی طرف سے وکیلِ رمی کر سکتے ہیں)۔ رمی سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں  رمی  کیلئے کنکریاں مٹر کے دانوں کے برابر ہوں۔ بڑے بڑے پتھر نہیں مارنے چاہئیں اور نہ ہی جوتے یا کوئی اور چیز۔ رمی کے وقت اکثر حادثات ہوتے ہیں، یہاں بہت احتیاط کریں اور اپنے ساتھ سامان لے کر مت جائیں۔ جس راستے سے جا رہے ہوں اس پر واپس نہ مڑیں۔ رش کے باعث راستے میں کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے بھی گریز کریں۔ رمی کرتے وقت خیال رکھنے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جمرے سے تھوڑا  دور سے ہوتے ہوئے  اس کے اگلے  حصے میں جا کر رمی کریں وہاں عموما  بھیڑ بہت کم ہوتی ہے۔

رمی ٔ جمار کی دُعا:          رمی ٔ جمرات کے وقت دائیں ہاتھ سے ہر کنکری مارتے وقت بِسْم اللہِ اَللہُ اَکْبَرْ کہنا مسنون ہے۔