مشاعر مقدسہ کا تعارف

وادی منیٰ میں امتیازی نشانات (Land Marks)

کرتے ہیں اور  پھر یہاں سے انہیں مناسک ِحج کی ادائیگی کیلئے مختلف ایام میں منیٰ سے دوسرے مقاماتِ مقدسہ میں جانا؍ آنا ہوتا ہے۔ لہذا  منیٰ میں اپنے خیمے کا محل و قوع  اچھی طرح ذہن نشین کر لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ تاکہ بوقتِ ضرورت اپنے خیمے سے آنے جانے والے راستوں سے اچھی طرح شناسائی ہو جائے اور خدا نخواستہ بھولنے کے امکانات بالکل ختم ہو جائیں۔ اس مقصد کیلئے  وادی منیٰ میں موجود مندرجہ ذیل امتیازی نشانات سے آگاہی نہایت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

منی کے اہم پل :

پل کو عربی میں کُبْرِی  یا جَسر کہا جاتا ہے مقامی زبان میں پل کے لئے زیادہ تر کبری کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے وادی منیٰ میں ٹریفک کی سہولت کے لئے کئی پل بنائے گئے ہیں جن میں سے تین اہم ترین پل مندرجہ ذیل ہیں ۔

کبری ملک خالد:  یہ کبری منیٰ کے شمالی علاقے مسجد خیف کے قریب  جمرات سے تقریباً نصف کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اگر آپ منیٰ میں شارع خالد سے داخل ہوں تو ایک سرنگ  (عربی زبان میں نفق ) سے داخل ہونے کے بعد آپ اِسی کبری  پر آ کر نکلیں گے اور آپ کے بائیں  ہاتھ کی طرف منیٰ کا ایک ہسپتال ہے جسے عربی زبان میں مستشفی الطواری کہا جاتا ہے یعنی ایمرجنسی ہاسپیٹل ۔ اس کبری کے دائیں طرف سے منیٰ کے اندر بڑی سڑکوں سے کبری کے اوپر آنے کے لئے راستہ مہیا کرتے ہیں۔

کبری ملک عبدالعزیز:       یہ کبری منیٰ کے تقریباً درمیان میں کبری ملک خالد سے  ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع  ہے اور منیٰ میں حجاج کے خیموں کو دو بڑے حصوں  میں تقسیم کرتی ہے  اگر آپ شارع ملک عبداللہ  کے راستے عزیزیہ سے منیٰ میں داخل ہوں تو اسی کبری کے اوپر سے آپ  کا منیٰ میں داخلہ ہوگا اور آپ کے بائیں طرف  ایک اور ہسپتال ہے جس کا عربی زبان میں نام مستشفیٰ منیٰ الجسر ہے۔ کبری ملک عبدالعزیز کے نیچے  مستشفیٰ منیٰ الجسر کے قریب  ایمبولینس سٹاپ بھی واقع ہے۔ بوقتِ ضرورت یہاں سے ایمبولینس لی جا سکتی ہے ۔ ایمبولینس کو عربی زبان میں اَسعاف کہتے ہیں۔ 

کبری ملک فیصل:            یہ کبری نیو منیٰ اور مزدلفہ کے میدان کے درمیان واقع ہے۔ عازمینِ حج کے رہائشی خیمے جو کہ کبری ملک خالد اورمسجد خیف کے قریب سے شروع ہوتے ہیں کبری ملک فیصل کے قریب آ کر اختتام پذیر ہوتے ہیں اورکبری کی دوسری طرف میدان مزدلفہ شروع ہوجاتا ہے۔ عازمینِ حج 10ذی الحجہ کی صبح جب مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہوتے ہیں تو سب سے پہلے کبری فیصل کے نیچے سے ہی ان کا گزر ہوتا ہے اور یہاں سے ہی خیمے شروع ہوتے ہیں جو کہ تقریباً چار کلو میٹر کے بعد کبری ملک خالد سے تھوڑے ہی فاصلے کے بعدختم ہوتے ہیں۔