مشاعر مقدسہ کا تعارف

مشاعر ٹرین

گزشتہ چند سالوں سے منی ، مزدلفہ اور عرفات کے درمیان عازمینِ حج کے سفر کو آسان بنانے کے لئے ٹرین کا استعمال کیا جاتا ہے اس مقصد کے لئے  ان مقامات کے درمیان ایک پل پر دوہری پٹری بچھائی گئی ہے ۔ اس سلسلے میں اہم نکات درج  ذیل ہیں:

            منی ، مزدلفہ اور عرفات میں تین تین ریلوئے اسٹیشن بنائے گئے ہیں ان اسٹیشنوں کو عرفات کے مشرقی کنارے کی طرف سے نمبر الاٹ کئے گئے ہیں ، عرفات کے میدان میں مشرق کی طرف سب سے پہلا اسٹیشن عرفات اسٹیشن 1 ہے پھر عرفات اسٹیشن 2 اور عرفات اسٹیشن 3 ہے وادی منی میں بھی مزدلفہ کی طرف  پہلے  ریلوے اسٹیشن  کا  نام منی اسٹیشن 1ہے منی میں رہائش پذیر زیادہ تر پاکستانی عازمینِ حج یہی اسٹیشن استعمال کرتے ہیں اس کے بعد منی اسٹیشن 2ہے۔ یہ بھی کئی پاکستانی عازمینِ حج کے زیر استعمال آتا ہے اور آخر میں جمرات کے پاس منی اسٹیشن3 ہے رمی جمرات کے لئے  آنے والے تمام حجاج اسی اسٹیشن پر اترتے ہیں۔

            ہر اسٹیشن کے دونوں اطراف سے پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں مسافروں کی حفاظت کے لئے  ہر پلیٹ فارم اور ریل کی پٹڑی کے درمیان شیشے کی آڑ لگائی گئی ہے جس میں کئی دروازے بنائے گئے ہیں ٹرین جب رکتی ہے تو اس کے دروازے شیشے کی آڑ کے دروازوں کے بالکل سامنے ہوتے ہیں اور مسافروں کو ٹرین میں سوار ہوتے وقت کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔

            ہر پلیٹ فارم پر تقریبا تین ہزار مسافروں کے کھڑے ہونے کی گنجائش ہوتی ہے، پلیٹ فارم پر جانے والے مسافروں کی تعداد کو گننے کے لئے  تھرمل کیمرے لگائے گئے ہیں اور مطلوبہ تعداد پوری ہونے کے بعد پلیٹ فارم پر جانے والے مسافروں کو اس وقت تک روک لیا جاتا ہے جب تک وہاں پہلے سے موجود عازمینِ حج ٹرین پر سوار نہیں ہو جاتے ۔

            چونکہ پلیٹ فارم زمین سے کافی بلندی پر ہیں لہذا  ان  پر جانے کے لئے  وسیع سیڑھیاں ، متحرک زینے اور کشادہ لفٹوں کا انتظام کیا گیا ہے وہیل چیئر پر جانے والے خواتین و حضرات لفٹوں کی مدد سے پلیٹ فارم پر جاتے ہیں۔

            ٹرین کی رفتار تقریبا 80 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے اور یہ منی سے عرفات کا سفر صرف 13 منٹ جبکہ عرفات سے مزدلفہ کا سفر صرف 7 منٹ میں طے کرتی ہے یوں  جس سفر کو بسوں پر کئی گھنٹے درکار ہوتے ہیں ٹرین میں یہ چند منٹوں میں طے ہو جاتا ہے ۔

            مشاعر مقدسہ کے درمیان سفر کے دوران ٹرین اگرچہ چند منٹ لیتی ہے لیکن اس پر سوار ہونے کے لئے  کافی انتظار کرنا پڑتا ہے ٹرین پر سوار ہونے والے مسافروں کی ان کے مکاتب کے حساب سے گروپ بندی کی جاتی ہے اور ان گروپوں کو مناسب وقفے کے بعد باری باری مکتب سے ریلوئے اسٹیشن پر لایا جاتا ہے یوں کچھ گروپ پلیٹ فارم پر انتظار کر رہے ہوتے ہیں تو کچھ گروپ سیڑھیوں پر منتظر ہوتے ہیں اس طرح بعد میں آنے والے گروپ قریبی سڑکوں پر موجود ہوتے ہیں اور جن کی باری ان کے بعد ہوتی ہے وہ اپنے مکاتب میں انتظار کر رہے ہوتے ہیں ۔ فراغت و انتظار کے اوقات کو گزارنا صبر آزما ہوتا ہے لیکن اگر ان لمحات کو اللہ کے ذکر ، تلبیہ اور استغفار میں گزاریں  تو مشکل آسانی میں بدل جائے گی ۔

            ٹرین کے سفر پر جاتے وقت پانی کی بوتل ، چھتری اپنے پاس ضرور رکھیں تاکہ دھوپ سے بچ سکیں اور پیاس کی صورت میں پانی بھی آپ کے پاس موجود ہو ۔

            ایام حج شروع ہونے سے پہلے مکتب کے ذمہ دار افراد عازمینِ حج کی بلڈنگ میں آ کر انہیں ٹرین کی ٹکٹ دے دیتے ہیں یہ ایک پلاسٹک بینڈ ہوتا ہے جو کلائی پر باندھ کر محفوظ کر لیا جاتا ہے اور حج کے 5 دنوں کے لئے  قابل استعمال ہوتا ہے ۔

            ٹرین پر سوار ہونے کے لئے  پلیٹ فارم پر جاتے وقت ٹرین پر سوار ہوتے وقت او ر اسی طرح اترتے وقت صبر کا دامن کبھی بھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں ورنہ دھکم پیل کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔منیٰ سے عرفات کے سفر میں ٹرین سے اترنے کے بعد مکتب کے ذمہ دار افراد یا رضا کاروں کی رہنمائی میں اپنے مکتب کے لئے  مخصوص خیموں میں چلے جائیں اور وہاں بھی خشوع و خضوع کے ساتھ عبادات کرتے ہوئے یومِ عرفہ کا نہایت ہی قیمتی دن بسر کریں ۔

            مزدلفہ  میں چونکہ خیمے نہیں ہوتے اور یہ رات کھلے آسمان کے نیچے بسر کرنا سنت ہے لہذا عرفات سے مزدلفہ کے سفر کے بعد ٹرین سے اترنے کے بعد اسٹیشن کے قریب ہی نہ بیٹھنا شروع کر دیں بلکہ تھوڑا دور جائیں تاکہ بعد میں آنے والے عازمینِ حج کو جگہ آسانی سے دستیاب ہو۔