حج کا طریقہ

منیٰ کیلئے روانگی (۱۰ذو الحجہ)

 

10ذی الحجہ کی صبح کی نماز فجر اور وقوف مزدلفہ کے بعد سورج طلوع ہونے سے قبل منی روانگی ہو گی۔

جمرات  :

جمرات لفظ جمرہ کی جمع ہے وادی منی کے مغربی حصے میں جمرات کو ظاہر کرنے کے لئے  ایک بہت بڑی چار منزلہ عمارت بنائی گئی ہے یہ عمارت مسجد خیف کے قریب خالد کبری سے تقریبا ایک کلو میٹر کے فاصلے پر منی سے مکہ مکرمہ کی طرف واقع ہے یہاں گراؤنڈ فلور سمیت پانچ منازل پر بیک وقت رمی کی جا سکتی ہے ہر منزل پر رمی کے لئے  جانے کے مختلف راستے ہیں جمرات کی عمارت میں داخل ہونے والے راستے اس عمارت سے منی کی طرف ہیں اور باہر نکلنے والے راستے اس سے مکہ مکرمہ کی طرف ہیں عمارت کے اندر تین جمرات ہیں ان کے نام جمرہ صغرہ ، جمرہ وسطیٰ اور جمرہ عقبہ ہیں ، عمارت میں داخل ہونے کے تقریبا 150 میٹر بعد سب سے پہلے جمرہ صغریٰ ( چھوٹا جمرہ ) ہے اس کے  150 میٹر بعد جمرہ وسطیٰ ( درمیانہ جمرہ ) اور پھر اس کے 190 میٹر کے فاصلے پر جمرہ عقبہ ( بڑا جمرہ)  واقع ہے-

حجاج کو سعودی عرب میں قیام کے دوران اپنے گروپ کے ساتھ رہنا چاہیے اور رمی کے لیے مکتب کی طرف سے دیے گئے اوقات کی سختی سے پابندی کریں۔ حجاج کرام کی رمی کے لیے روانگی کے وقت مکتب اور معاونین کا عملہ حجاج کرام کو منظم رکھنے کے لیے موجود ہونا چاہیے۔ اس سے 10 ذی الحجہ کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے میں مدد ملے گی۔

معذور، ویل چیئر پر سوار ، اور بچے رمی کے لیے شریعت کے مطابق اپنی جگہ اپنے گروپ کے مرد حضرات میں سے کسی کو اپنا وکیل بنا سکتے ہیں۔ سعودی تعلیمات میں مشورہ دیا گیا ہے کہ 50 فیصد حجاج کو 13 ذی الحجہ تک منی میں رہنا چاہیے۔ مکتب کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے اور حجاج کو مکاتب کے شیڈول کے مطابق مکہ مکرمہ کی عمارتوں کی طرف روانہ کیا جائے گا۔

جمرۂ عقبہ کی رمی: (واجب ؍10ذی الحجہ)

جن مقامات پر کنکریاں ماری جاتی ہیں انہیں جمرات کہتے ہیں۔ رمی کے معنی مارنا ہے اور کنکریوں کو جمار کہتے ہیں ۔ جن تین مقامات پر رمی ٔ جمار ہوتی ہے انہیں جمرۂ عقبہ، جمرۂ وسطی اور جمرۂ اولیٰ یا اُخریٰ کہتے ہیں۔ 10ذو الحجہہ کومنیٰ پہنچ کر صرف جمرۂ عقبہ  کی رمی کرنا واجب ہے۔ مسنون وقت طلوع آفتاب سے زوال آفتاب تک ہے لیکن علماء کے فتاوٰی کے مطابق موجودہ حالات کے پیشِ نظر مغرب تک بلکہ مغرب کے بعد بھی بلا کراہت جائزہے (ضعیف، عورتوں اور بچوں کی طرف سے وکیلِ رمی کر سکتے ہیں)۔ رمی سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں (تلبیہ حج کے  احرام کی نیتکرنے کے بعد شروع کیا جاتا ہے اور اس مقام پر تلبیہ پڑھنا ختم ہو جاتا ہے)۔ رمی  کیلئے کنکریاں مٹر کے دانوں کے برابر ہوں۔ بڑے بڑے پتھر نہیں مارنے چاہئیں اور نہ ہی جوتے یا کوئی اور چیز۔ رمی کے وقت اکثر حادثات ہوتے ہیں، یہاں بہت احتیاط کریں اور اپنے ساتھ سامان لے کر مت جائیں۔ جس راستے سے جا رہے ہوں اس پر واپس نہ مڑیں۔ رش کے باعث راستے میں کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے بھی گریز کریں۔

رمی ٔ جمار کی دُعا:          رمی ٔ جمرات کے وقت دائیں ہاتھ سے ہر کنکری مارتے وقت     بِسْمِ اللہِ    اَللہُ اَکْبَرْ کہنا مسنون ہے۔

جمرات سے متعلق اہم نکات درج ذیل ہیں :

پاکستانی عازمینِ حج منی سے جمرات کی طرف پیدل جاتے ہوئے طریق  المشاۃ1 (پیدل چلنے والا راستہ ) طریق الجوہرہ  یا طریق سوق العرب سے گزرتے ہیں اگر ٹرین کے ذریعے جائیں تو منی اسٹیشن 3پر اترتے ہیں ۔

            منی سے جمرات کو آنے والی تمام سڑکیں عازمینِ حج کو جمرات عمارت کی مختلف منازل پر لے جاتی ہیں طریق الجوھرہ  اور طریق سوق العرب پر جانے والے حجاج گراؤنڈ فلور پر رمی کرتے ہیں۔ طریق المشاۃ 1 ( پیدل چلنے والا راستہ )  ایک ڈھلوان کے ذریعے پہلی منزل پر جاتا ہے اور ٹرین پر جانے والے حضرات بالائی منزل پر رمی کرتے ہیں۔

            اگر عازمینِ حج طواف زیارت کرنے کے بعد مکہ مکرمہ سے واپسی پر پیدل چلنے والا راستہ استعمال کریں تو تقریبا 6 کلو میٹر چلنے کے بعد وہ جمرات کے پاس پہنچتے ہیں اگر کسی نے اس دن کی رمی کرنا ہو تو اسی راستے پر بنے ہوئے ڈھلوان راستے عازمینِ حج کو جمرات عمارت کی دوسری منزل پر لے جاتے ہیں دوسرے فلور پر رمی کرنے کے بعد اگر عازمینِ حج عزیزیہ جانا چاہیں تو دوسری منزل کے مخرج سے نکل کر ایک سرنگ کا راستے استعمال کرتے ہوئے وہ اپنی بلڈنگ میں جا سکتے ہیں۔

            جمرات عمارت کی تیسری منزل پاکستانی عازمینِ حج کے زیر استعمال نہیں آتی ، اس منزل پر آنے والے راستے منی کے اس حصے سے آتے ہیں جہاں صرف دوسرے ممالک کے عازمینِ حج رہائش پذیر ہوتے ہیں۔

            ٹرین کے ذریعے رمی جمرات کو آنے والے عازمینِ حج منیٰ سے اپنے نزدیکی ریلوے اسٹیشن یعنی منی اسٹیشن 1 یا منی اسٹیشن 2 سے ریل پر سوار ہوتے ہیں اور منی اسٹیشن 3 ( جو جمرات کے قریب ہے ) پر اتر جاتے ہیں یہاں سے ایک ڈھلوان نما پل پر تقریبا 600 میٹر پیدل چلنے کے بعد وہ جمرات عمارت کی بالائی منزل پر پہنچتے ہیں وہاں تینوں جمرات پر باری باری  رمی کر لینے کے بعد اپنے بائیں ہاتھ بنے ہوئے پل کے اوپر سے جانے والا راستے اختیار کرتے ہوئے واپس منی اسٹیشن 3 پر چلے جاتے ہیں ۔

            بالائی منزل پر رمی سے فارغ ہو کر پل والا راستہ اختیار کرنے والے بزرگ خواتین و حضرات اور بچوں کو اسٹیشن پہنچانے کے لئے  چھوٹی گاڑیوں  کا بندوبست بھی ہوتا ہے پیدل چلنے والے عازمینِ حج طریق الملک عبدالعزیز کو پار کرتے ہیں اور پھر آٹو میٹک سیڑھیوں کے ذریعے اسٹیشن جانے والے راستے پر جا سکتے ہیں ۔

            رمی جمرات کے دونوں اطراف سے کی جا سکتی ہے لیکن اگر آپ رمی کرتے وقت جمرے کی طرف اس طرح رخ کریں کہ منی آپ کے دائیں ہاتھ کی طرف اور مکہ مکرمہ بائیں ہاتھ کی طرف ہو تو آپ کا یہ عمل سنت کے مطابق ہوگا اور جمرات سے واپسی کے لئے  اپنے الٹے ہاتھ والا راستہ لینا آسان ہوگا یہ راستہ طریق الجوھرۃ ،  طریق سوق العرب ، زون 5 اور زون 7 میں رہنے والے حجاج کو آسانی سے اپنے خیموں کی طرف لے جائے گا اگر منی کے ان علاقوں میں رہنے والے حجاج نے واپسی پر جمرات کے دائیں طرف سے آنے والا راستہ اختیار کیا تو وہ انہیں اپنے خیموں سے زیادہ دور لے جائے گا ۔

            رمی کرتے وقت خیال رکھنے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جمرے سے تھوڑا دور سے ہوتے ہوئے اس کے اگلے حصے میں جا کر رمی کریں وہاں عموما بھیڑ بہت کم ہوتی ہے۔

            جمرات سے واپسی پر بائیں طرف نکلنے والے حضرات طریق 50 الملک فیصل پر آ کر نکلیں گے اور مسجد خیف کے پاس سے گزر کر کبری ملک خالد کے نیچے سے گزریں گے یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ آپ جس راستے سے واپس جا رہے ہیں آپ نے رمی کے لئے  آتے وقت و ہ راستہ اختیار نہیں کیا تھا بلکہ جس راستے سے آپ رمی کے لئے  آئے تھے وہ اب آپ کے بائیں ہاتھ کی طرف ہے کیونکہ بھگدڑ اور دھکم پیل سے بچنے کے لئے  رمی کے لئے  آنے والے راستوں پر واپس جانا سعودی حکام کی طرف سے بند کر دیا جاتا ہے اب آپ کو کافی دور تک واپسی کے لئے  دوسرا راستہ اختیار کرنا ہوگا اور بائیں طرف جانے کے لئے  جو بھی پہلی رابطہ سڑک کھلی ملے نہایت ذہانت کے ساتھ اسے اختیار کرتے ہوئے اپنی مطلوبہ سڑک یعنی طریق الجوھرہ  یا طریق سوق العرب کی طرف جائیں لہذا خیال رکھیں کہ جمرات سے رمی کرنے کے بعد اپنے خیمے میں واپس جاتے ہوئے جوں ہی آپ مسجد خیف کے پاس سے ہو کر کبری خالد کے نیچے سے گزرتے ہیں تو بائیں طرف اسی کبری کے اوپر جانے کے لئے  ڈھلوان بنی ہے اس سے کبری کے اوپر جائیں اور تھوڑی دیر کبری پر سیدھے رخ چلنے کے بعد پہلی ہی ڈھلوان سے دائیں سے طرف نیچے اتر جائیں اس طرح آپ طریق الجوھرہ پر پہنچ جائیں گے اور پھر یہاں سے اگر آپ کو طریق سوق العرب پرجانا ہے تو رابطہ سڑک 209 استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی منزل مقصود پر جا سکتے ہیں ۔

            زون نمبر6  میں کویتی مسجد کے آس پاس رہائش پذیر عازمینِ حج رمی سے فارغ ہونے کے بعد واپسی پر اپنے دائیں ہاتھ والا راستہ اختیار کریں اور طریق الملک فہد پر سے ہوتے ہوئے اپنے خیموں میں پہنچیں ۔

            رمی کرنے کے بعد اگر آپ جمرات بلڈنگ کے دائیں طرف سے باہر نکلیں گے تو آپ طریق الملک فہد پر چلتے ہوئے کبری ملک ملک خالد کی طرف بڑھیں گے جس راستے سے آپ رمی کے لئے  جمرات پر آتے تھے اب واپس اس پر جانے کے لئے  کبری  ملک خالد کے قریب پہنچ کر ایک ڈھلوان نما پل کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کبری ملک خالد کے اوپر چلے جائیں پل کے اوپر پہنچ کر تھوڑا سیدھے ہاتھ کی طرف چلیں اور دائرہ نما ڈھلوا ن پر چلتے ہوئے پل سے نیچے اتر جائیں یوں آپ سڑک نمبر 56 طریق الجوھرہ پر پہنچ کر اپنے خیموں کی طرف جا سکتے ہیں ۔