حج کا طریقہ

طواف زیارت /طوافِ افاضہ کیلئے روانگی (فرض؍10ذو الحجہ)

قرآن پاک میں ایک جگہ  ارشاد ہے: 

(ترجمہ): ‘‘اور چند مقرر دنوں میں اُن جانوروں (کی قربانی) پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے انہیں بخشے ہیں، خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی دیں پھراپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اس قدیم گھر کا طواف کریں۔’’   (الحج28- 29)

‘‘میل کچیل دُور کریں ’’   یعنی یومُ النَّحر(10ذی الحجہ) کو قربانی سے فارغ ہو کر حجامت کرائیں ، نہائیں / دھوئیں۔

‘‘اس قدیم گھر کا طواف کریں’’  سے مراد طواف ِ زیارت ہے جو  یومُ النَّحرکو قربانی کرنے اور احرام کھول دینے کے بعد کیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ طوافِ زیارت اپنے روزمرہ کے کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔ طوافِ زیارت کا افضل وقت دسویں ذو الحجہ ہے اوریہ بارھویں تاریخ سورج غروب ہونے تک کر لیا جائے تو جائز ہے اور اگر بارھویں تاریخ گزر گئی اور طوافِ زیارت نہیں کیا تو تاخیر کی وجہ سے دم دینا واجب ہو گا اور طواف بھی کرنا پڑے گا۔ یہ طواف کسی حال میں ساقط نہیں ہوتا اور نہ اس کا کوئی بدل دے کر ادا ہو سکتا ہے، بلکہ آخر عمر تک اس کی ادائیگی فرض رہتی ہے اور جب تک اس کو ادا نہیں کیا جائے گا ،بیوی سے متعلق پابندیاں برقرار رہیں گی۔آپ نے جب طوافِ زیارت کر لیا تو اب ازدواجی تعلقات سمیت احرام کی تمام پابندیاں ختم ہو گئیں۔  اب آپ کے لئے  جو کچھ حالت احرام میں حرام تھا وہ سب حلال ہو گیا۔

محترم خواتین کے لئے  کچھ ایسی قدرتی حالتیں ہوتی ہیں جو انہیں فطری طور پر پیش آتی ہیں جن کی وجہ سے ان کے لئے  مسجد میں داخل ہونا، نماز پڑھنا اور تلاوتِ قرآن ممنوع ہو جاتا ہے ۔ اگر حج میں ایسی صورت پیش آ جائے تو وہ حج کے تمام امور انجام دیں۔ صرف طواف اس وقت تک نہ کریں جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔ اس تاخیر سے ان پر دم واجب نہیں ہوتا اور نہ کسی طرح کا گناہ ہوتا ہے۔