حج کا طریقہ

11ذی الحجہ حج کا چوتھا دن:(منیٰ میں قیام۔ رمی ،واجب)

اگر آپ کسی وجہ سے یا زیادہ ہجوم کی وجہ سے دس تاریخ کو قربانی یا طوافِ زیارت نہیں کر سکے تو  آج کر لیں۔گیارہ ، بارہ ، تیرہ ذو الحجہ کو ‘‘ ایامِ رمی’’   یعنی (شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے دن) کہتے ہیں۔ اس لئے  ان دنوں میں رمی ہی وہ عبادت ہے جس کے لئے  منٰی میں قیام کرنا سنتِ مُوکدّہ ہے اور بعض علماء کے نزدیک واجب ہے اور منٰی سے باہر مکہ مکرمہ یا کسی اور جگہ رات گزارنا ممنوع ہے۔

منٰی کی بڑی مسجد سے جس کا نام مسجدِخیف ہے، اگر آسانی سے ہو سکے اور آپ مسجد کے قریب قیام پذیر ہیں تو زوال کے بعد ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ مسجد خیف میں یا اپنی قیام گاہ پر ادا کریں اور رمی (کنکریاں مارنے) کے لئے  نکل جائیں۔ آج کے دن یعنی گیارہ ذو الحجہ کو تین جمروں کی رمی کرنا ہے۔ آج رمی (کنکریاں مارنے) کا وقت زوالِ آفتاب سے شروع ہو کر غروبِ آفتاب تک ہے۔ اور اب مغرب کے بعد بھی جائز ہے، صبح صادق سے پہلے تک۔ راستہ میں سب سے پہلے‘‘جمرہ اُولیٰ’’   آئے گا، بالکل اسی طرح جس طرح جمرہ عقبہ کی رمی کی تھی، اس پر سات کنکریں ماریں اور ہر کنکری  پر بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَر پڑھیے۔ رمی کے بعد ذرا بائیں جانب کو ہٹ کر قبلہ رُخ کھڑے ہو کر دُعا کریں۔ توبہ و استغفار اور تسبیح و ذِکر کے بعد درود شریف پڑھیں۔ اپنے لئے  دُعا مانگیں، اپنے رشتہ دار اور دوست احباب کے لئے  دُعا مانگیں۔ اگر رش زیادہ ہو تو آگے بڑھ جائیں۔ اور اس کے بعد‘‘جمرہ وُسطٰی’’   پر آ ئیں اور اسی طرح سات کنکریاں اس کو ماریں جس طرح ‘‘جمرہ اُولیٰ’’  پر ماری ہیں اور ذرا بائیں جانب کو ہٹ کر قبلہ رُخ ہو کر دُعا مانگیں اور اتنی دیر ہی ٹھہریں جتنی دیر‘‘جمرہ اُولیٰ’’  پر ٹھہرے تھے۔ اس کے بعد‘‘ جمرہ عقبہ’’  پر آ ئیں ۔ اسی طرح سات کنکریاں اس کو بھی ماریں جس طرح پہلے ماری تھیں۔ مگر اس جمرہ پر ٹھہرنے یا دُعا مانگنے کی کوئی سند نہیں ملتی۔ اس کے بعد سیدھے اپنی قیام گاہ پر چلے جائیں کیونکہ رسول اللہ  ﷺ  نے ایسا ہی کیا تھا۔