حج کا طریقہ

12ذی الحجہ۔ حج کا پانچواں دن:(قیامِ منیٰ- رمی ،واجب)

اگر آپ نے قربانی یا طوافِ زیارت گیارہ ذو الحجہ کوبھی نہیں کیا تو آج کر سکتے ہیں۔ نیز آج کا مخصوص عمل تینوں جمرات کو زوال کے بعد رمی کرنا (کنکریاں مارنا) ہے۔ بالکل اسی ترتیب سے اور اسی طریقے سے جس طرح آپ کل کر چکے ہیں۔

گیارہ اور بارہ تاریخ کو رمی کا وقت زوال کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔ اس سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں۔زوال کے بعد سے غروب آفتاب تک جائز ہے لیکن بے پناہ ہجوم کی وجہ سے اگر آپ رمی نہ کر سکیں تو مغرب کے بعد صبح صادق سے پہلے تک جائز ہے (آج کل بعض عرب علمائے کرام نے شدید بھیڑ  کی صورت میں زوال سے پہلے بھی رمی کا فتوٰی دیا ہے)، نیز بوڑھوں ، بیماروں اور خواتین  کے لیے رات کے وقت ہی رمی کرنا بہتر ہے، چونکہ ہجوم کم ہوتا ہے۔

بارہ ذو الحجہ  کی رمی کے بعد تیرہ کی رمی کے لئے  منٰی میں مزید قیام کرنے اور نہ کرنے کا  آپ کو اختیار ہے۔ آپ چاہیں تو  آج  بارہ   تاریخ  کی  رمی سے  فارغ  ہو کر مکہ معظّمہ جا سکتے  ہیں بشرطیکہ غروبِ  آفتاب سے قبل  آپ منٰی سے نکل جائیں۔  اگر  بارہ کو غروبِ آفتاب سے پہلے آپ منٰی سے نہ نکل سکے تو اب منٰی سے جانا مکروہ ہے ۔ اگر آپ 13ذو الحجہصبح صادق تک منی میں رہے اور   رمی کے بغیر چلے گئے تو دَم دینا پڑے گا۔ (آپ کو چاہیٔے کہ اب بارہ کی رات منٰی ہی میں گزاریں  اور 13ذو الحجہ  کو تینوں جمرات کی  رمی کر کے  مکہ معظمہ جائیں)۔

12ذی الحجہ کو ظہر اور عصر کے درمیان منی سے ایک بار پھر یہ قافلے مکہ معظّمہ کی جانب رواں دواں ہوں گے۔ وہ سب اپنی خوش بختی پر نازاں ہیں، وہ اس بات پر شاداں ہیں کہ انھوں نے اللہ کے حکم پر ، اپنی زندگی کے یہ قیمتی شب و  روز تقویٰ کے ساتھ گزارے ۔ اب حج کے تمام ارکان ادا  ہو چکے ہیں۔ صرف طوافِ وداع باقی رہ گیا ہے اور ماشاء اللہ حج کی سعادت عظمیٰ آپ کو حاصل ہو چکی ہے۔

سعودی ہدایات میں مشورے کےمطابق50 فیصد حجاج کو 13 ذی الحجہ تک منی میں رہنا چاہیے۔ اس سلسلے میں مکتب کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے لہذا   حجاج کو مکاتب کے شیڈول کے مطابق مکہ مکرمہ کی عمارتوں کی طرف روانہ کیا جائے گا۔