زیارتِ مدینہ منورہ

ریاض الجنتہ

مسجدِ نبوی میں جب آپ باب جبریلؑ سے داخل ہوں گے تو آپ کے بائیں ہاتھ  پر ایک حجرہ نظر آئے گا۔ یہ حضرت بی بی فاطمہؓ  کا گھر تھا۔ جب آپ اس کے سامنے سے گزر جائیں تو فوراً بعد بائیں ہاتھ پر مسجد نبوی کا جو حصہ ہے یہ ریاض الجنۃ ہے، یعنی منبر ِ رسول ﷺ اور حجرہ مبارک کے درمیان کا حصہ ریاض الجنتہ کہلاتا ہے۔اس مقام کی نسبت حدیث میں آیا ہے: ‘‘ جو جگہ میرے گھر اور منبر کے درمیان ہے، وہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔’’

یعنی یہ جگہ حقیقت میں جنت کا ایک ٹکڑا ہے جو اس دنیا میں منتقل کیا گیا ہے اور قیامت کے دن یہ ٹکڑا جنت میں چلا جائے گا۔اسی ریاض الجنتہ میں حضورِ پاک ﷺ کا مصلیٰ بھی ہے ، جہاں آپ  ﷺ کھڑے ہو کر امامت فرمایا کرتے تھے۔

حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد مُصلیٰ رسول جیسی متبرک جگہ کی تعظیم کو برقرار رکھنے کی غرض سے حضرت ابو بکر صدیق  ؓ نے حضور  ﷺ کی نماز پڑھنے کی جگہ پر، سوائے آپ  ﷺ کے قدم مبارک کی جگہ چھوڑ کر باقی جگہ پر دیوار بنوا دی تھی تاکہ آپ  ﷺ کے سجدہ کی جگہ لوگوں کے قدموں سے محفوظ رہے۔ اس جگہ آج ایک خوبصورت محراب بنی ہوئی ہے، جو محراب نبوی کہلاتی ہے۔ ولید بن عبدالملک کے دور میں ولید کے حکم سے عمر بن عبدالعزیز نے جب مسجدِ نبوی ﷺ کی توسیع کی تو اس جگہ یہ محراب بھی بنوا دی۔چنانچہ اب اگر کوئی حاجی مُصلیٰ رسول ﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو اس کا سجدہ حضور اقدس ﷺ کے قدم مبارک ﷺ کی جگہ پڑتا ہے۔

اس وقت جو مقدس محراب بنی ہوئی ہے وہ 9فٹ سنگِ مرمرکے ایک ہی ٹکڑے کی ہے جس پر سونے کے پانی سے خوبصورت مینا کاری کی گئی ہے، دونوں جانب سرخ سنگِ مرمر کے بے مثال ستون بنے ہوئے ہیں۔ محراب کے اوپر سورہ  الاحزاب کی  56ویں  آیت لکھی ہوئی ہے جس میں درود شریف پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔