زیارتِ مدینہ منورہ

حاضری روضہ اقدس ﷺ اور زیارت کے آداب

ٓپ  ﷺ کی اس دنیا میں تشریف آوری باعث سعادت و رحمت ہے۔ آپ ﷺ کے اس امت پر لاتعداد احسانات کا تقاضا ہے کہ ہم آپ ﷺ پر کثرت سے درود بھیجیں۔ آپ کے اسوہ حسنہ پر چلنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ حج کی سعادت حاصل کر چکنے کے بعد سید الانبیاء اور ختم الرسل ﷺ کے روضہ اقدس پر حاضری کسی خوشی نصیبی سے کم نہیں۔ اس موقع پر نہایت ادب واحترام اور عجزو  انکساری کا اظہار پیش نظر رہنا چاہیے۔ آقا کے دربار پر حاضری کے وقت ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا جذبہ دل میں موجزن ہو۔ جیسے ہی مواجہہ شریف کے سامنے پہنچیں تو درج ذیل الفاظ کے ساتھ نذرانہ درود و سلام پیش کریں۔

 

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاحَبِیْبَ اللہِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللہِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامُزَّمِّلُط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامُدَّثِّرُط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ الرَّحْمَةِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَفِیْعَ الْاُمَّةِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَآ اَبَا الْقَاسِمِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَشِیْرُط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَذِیْرُط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَآ أَکْرَمَ وُلْدِ اٰدَمَط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْأَنْبِیَآءِ وَالْمُرْسَلِیْنَط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ الْنَّبِیِّینَط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَآئِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِیْنَط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَآئِدَ الْخَیْرِط وَفَاتِحَ الْبِرِّط وَھَادِیَ الْاُمَّةِط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰٓی اَھْلِ بَیْتِکَ الطَیِّبِیْنَ الطَّاهِرِیْنَ الَّذِیْنَ أَذْھَبَ اللہُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھَّرَھُمْ تَطْھِیْرًاط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰٓی اَصْحَابِکَ اَجْمَعِیْنَط وَعَلٰٓی اَزْوَاجِکَ الطَّاھِرَاتِ أُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَط اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی سَآئِرِ الْاَنْبِیَآءِ  وَعِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَط جَزَاکَ اللہُ یَا رَسُوْلَ اللہِ اَحْسَنَ وَ اَفْضَلَ مَا جَزٰی نَبِیًّا عَنْ قَوْمِهٖط وَرَسَوْلًا عَنْ اُمَّتِهٖط اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَهٗط وَ اَشْھَدُ أَنَّکَ عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُهٗ وَاَمِیْنُهٗ وَصَفِیُّهٗ وَ خِیَرَتُهٗ مِنْ خَلْقِهٖط اَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَةَ وَاَدَّیْتَ الْأَمَانَةَ وَ نَصَحْتَ اُمَّتَکَ وَ أُوْضَحْتَ الْحُجَّةَ وَجَا ھَدْتَّ فِی اللہِ حَقَّ جِھَادِہٖط وَ اَتٰکَ الْیَقِیْنُط یَا خَیْرَ الرُّسُلِط إِنَّ اللہَ عَزَّ وَجَلَّط أَنْزَلَ عَلَیْکَ کِتَابًا صَادِ قًا قَالَ فِیْهِ:   ‘‘وَلَوْ أَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْآ اَنْفُسَھُمْ جَآءُوْکَ فَاسْتَغْفَرُوْاللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًاْ (سورۃ النساء آیت: 64)’’

(ترجمہ) ‘‘اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ پر سلام ،  اے اللہ کے نبی آپ ﷺ پر سلام ،  اے اللہ کے حبیب آپ ﷺ پر سلام،  اے اللہ کی کل مخلوق سے بہتر آپ ﷺپر سلام،  اے مزمّل آپ ﷺ پر سلام ،  اے مدثّر آپ ﷺ پر سلام،  اے نبی رحمت آپ ﷺ پر سلام،  اے اُمت کی شفاعت کرنے والے آپ ﷺ پر سلام،  اے ابو القاسم آپ ﷺ پر سلام،  اے بشارت دینے والے آپﷺ پر سلام، اے ڈر سنانے والے آپ ﷺ پر سلام،  اے آدم ؑ کے سب سے معز ّز فرزند آپ  ﷺ پر سلام،  اے انبیاء و مرسلین کے سردار آپ  ﷺ پر سلام،  اے خاتم النبین آپ ﷺ پر سلام ،  اے سب سے مشہور قائد آپ ﷺ پر سلام،  اے بھلائی کے رہنما، اے نیکی کے فاتح اور ہادی اُمت آپ ﷺ پر سلام،  آپ ﷺ پر سلام ہو اور آپ ﷺکے ان طیب و طاہر اہلِ بیت پر جن سے اللہ تعالیٰ نے نجاست دُور کر کے انھیں خوب پاک و صاف کر دیا ہے۔آپ ﷺ پر سلام ہو اور آپ ﷺ کے سب اصحابؓ اور آپ ﷺ کی ازواجِ مطہراتؓ اُمہات المومنین پر سلام ہو، آپ ﷺ پر سلام ہو اور تمام انبیاء و مرسلین اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو،  اے اللہ کے رسولﷺ!اللہ آپ ﷺ کو ایسا احسن و افضل بدلہ دے جو اُس نے کسی نبی کو اُس کی قوم کی طرف سے اور رسول کو اُس کی امت کی طرف سے دیا۔ میں گواہی دیتا /دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،  وہ اکیلا ہے اور اُس کا کوئی شریک نہیں،  میں گواہی  دیتا/دیتی وں کہ آپ ﷺ اُس کے بندے ہیں،  اُس کے رسول ہیں،  اُس کے امین ہیں،  اُس کے مخلص دوست ہیں اور اُس کی مخلوق میں سے اُس کے اعلیٰ بندے ہیں۔ میں گواہی دیتا/دیتی ہوں کہ آپ ﷺ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا۔ آپ ﷺ نے امانت ادا کر دی اور اپنی اُمت کی پوری خیر خواہی کی اور دینِ حق کی دلیل روشن کی اور اللہ کی راہ میں خوب جہاد کیا اور دین کو مضبوط کیا۔ آپ ﷺ نے اپنے دشمن سے جہاد کیا اور اپنے رب کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ ﷺ انتقال فرما گئے۔ اے خیرالرسل،   اللہ عّزوجلّ نے آپ ﷺ پر سچی کتاب نازل فرمائی جس میں اُس نے فرمایا:

            ‘‘اور اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر چکے تھے تمہارے پاس آ جاتے پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول ﷺ بھی ان کے لیے استغفار کرتے تو وہ اللہ کو بخشنے والا مہربان پاتے۔’’ (سورۃ النسآء -164)

ہر نماز کے بعد درود و سلام کیلئے رسول اکرم  کے روضہ مبارک پر حاضری کا اہتمام آپ پر منحصر ہے۔ سلام پڑھ کر وہاں سے ہٹ جائیں تاکہ دوسروں کو موقع ملے۔ مزید برآں مسجد میں کہیں بھی بیٹھ کر درود پڑھ سکتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول ا للہ  ﷺ نے فرمایا  ‘‘اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ (یعنی گھروں میں نفل نماز پڑھو اور قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو) اور میری قبر کو میلہ گاہ  نہ  بناؤ اور مجھ پر درود بھیجو، تم جہاں کہیں بھی ہو گے تمہارا درود مجھے پہنچ جائے گا۔’’ (ابو داود)