زیارتِ مدینہ منورہ

مسجدِ نبوی ﷺ اور گنبد خضراء

1ھ  (622ء) میں آنحضور ﷺ نے اس مسجد کی بنیاد رکھی، ابتداء میں لمبائی 90فٹ، چوڑائی 105فٹ، بلندی تقریباً10 فٹ، دیواروں کی موٹائی ڈیڑھ فٹ، تین دروازے، چھت کجھور کے پتوں کی اور فرش کچا تھا۔ فتح خیبر کے بعد 7ھ (628ء) میں آنحضور ﷺ نے توسیع کرکے لمبائی 150فٹ اور چوڑائی 150فٹ یعنی سو ہاتھ مربع کر دیا۔ مسجد سے متصل ازواجِ مطہرات کے نو حجرے تعمیر ہوئے۔

18ھ میں حضرت عمر ؓ نے لمبائی 210فٹ چوڑائی 180فٹ اور چھ دروازے بنوائے۔ 29ھ میں حضرت عثمان ؓ نے لمبائی480فٹ، چوڑائی 450فٹ کر دی اور نقش و نگار سے آراستہ کیا، قبلہ کی جانب اضافہ کیا جس کی محراب ‘‘محرابِ عثمانی’’ سے موسوم ہوئی۔ 88ھ سے 91ھ تک توسیع ولید بن عبدالملک نے لمبائی 600فٹ اور چوڑائی 486فٹ کر دی۔

161ھ سے 165ھ تک خلیفہ مہدی نے لمبائی 900فٹ اور چوڑائی540فٹ کر دی۔ پھر معتصم باللہ نے تعمیر کرائی۔ ملک ناصر نے صحن کے دالان بنوائے۔ ملک اشرف نے یہ دالان توڑ کر نئے بنوائے۔ 853ھ میں شاہ ظاہر حقیق نے روضۂ پاک اور مسجد دوبارہ بنوائی۔ 924ھ میں ملک ناصر غازی نے دوبارہ دیواریں بنوائیں۔ 980ھ (1572ء) میں سلیم خاں ثانی نے عظیم الشان تعمیر کی۔ 999ھ میں سلطان مراد نے لمبائی میں اضافہ کیا۔ 1254ھ تا 1266ھ (1838ء تا 1850ء) میں سلطان عبدالمجید نے از سرِ نو تعمیر کی، گنبد خضریٰ بنوایا، عمارت منقش گنبد نما اور آیاتِ قرآنی سے مزین کیا، انہی کے نام پر بابِ مجیدی ہے۔ ان کے بعد سلطان عبدالعزیز نے کام کی تکمیل کی۔

1812ء؍1233 ھ میں سلطان محمود نے گنبد نبوی ﷺ کو از سر نو تعمیر کرایا پہلے گنبد کا رنگ سفید تھا مگر 1255 ء میں اس گنبد پر سبز رنگ کرایا گیا اور جب ہی سے اسے گنبد خضراء کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یہی وہ گنبد خضراء ہے جسے عاشقان رسول ﷺ اپنے خوابوں میں دیکھتے ہیں اور قسمت والے جب وہاں پہنچ جاتے ہیں تو اس کی تجلیاں ان کے دلوں میں نور ، ان کی آنکھوں میں ایمان کی روشنی اور ان کی روح میں سرور پیدا کر دیتی ہیں ۔