زیارتِ مدینہ منورہ

مسجد قبلتین

یہ مسجد نبوی سے تقریبا تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے یہ مسجد تاریخ اسلام کے ایک اہم واقعہ کی علامت ہے ابتدا میں مسلمان نماز بیت المقدس کی طرف رخ کر کے ادا کرتے تھے حضور اکرم ﷺ جب تک مکہ معظمہ میں تشریف فرما رہے یہی دستور رہا مگر آپ ﷺ نمازیں اس رخ سے ادا فرماتے تھے کہ خانہ کعبہ بھی آپ ﷺ کے سامنے رہتا مگر مدنی زندگی کے ابتدائی ایام میں مکمل طور پر بیت المقدس ہی قبلہ تھا اور تقریبا سولہ سترہ  مہینے آپ ﷺ نے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں( بیت المقدس مسلمانوں کے لئے اس لئے  بھی مقدس تھا اور ہے کہ یہاں سے حضور اکرم ﷺ معراج کے لئے  تشریف لے گئے تھے )  لیکن اس  تمام عرصے میں حضور اکرم ﷺ کی یہ دلی تمنا رہی کہ مسلمان حضرت ابراہیمؑ کے تعمیر کردہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کریں ، حضور اکرم ﷺ بار بار اس تمنا میں آسمان کی طرف دیکھتے تھے بالآخر ایک روز عین نماز کی حالت میں آیت نازل ہوئی :

قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ط وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ ط ( البقرہ-  144)

(ترجمہ ) ‘‘یہ تمہارے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں لو ہم اس قبلے کی طرف تمھیں پھیرے دیتے ہیں جسے تم پسند کرتے ہو ، مسجد حرام ( خانہ کعبہ) کی طرف رخ پھیر دو اب جہاں کہیں تم ہو اسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرو۔’’

یہ حکم رجب یا شعبان 2 ھ میں نازل ہوا تھا  حضور اکرم ﷺ بشر بن براء بن معرورؓ کے ہاں بنو سلمہ کے محلے میں تشریف لے گئے تھے وہاں ظہر کی نماز کا وقت ہوا آپ ﷺ بنو سلمہ کی مسجد میں نماز کی امامت فرمانے کھڑے ہوئے ، دو  رکعتیں پڑھ چکے تھے کہ تیسری رکعت میں یکا یک وحی کے ذریعہ تحویل قبلے کی یہ آیت نازل ہوئی اور اسی وقت آپ ﷺ کی اقتدا میں جماعت کے تمام لوگ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کے رخ پھر گئے ۔اور یہ تحویل قبلہ کی آیت مسجد کی محراب پر لکھی ہوئی ہے ۔